جھونپڑیوں سے شہرت کی چوٹی تک — نصیبو لعل کی داستانِ حیات

پاکستان کی مشہور گلوکارہ نصیبو لعل کا تعلق چنگڑ برادری سے ہے، جو بھکر کے علاقے کلور کوٹ کی رہنے والی ہے۔ یہ خانہ بدوش قوم تھی، جنہیں لوگ پکھی واس یا جھونپڑیوں والے کہا کرتے تھے۔ کبھی کسی نگر میں ڈیرہ ڈالتے تو کبھی دوسرے گاؤں کی طرف کوچ کر جاتے۔
نصیبو لعل اپنی ماں اور بڑی بہن فرح کے ساتھ گھڑوی بجاتی اور گانے گاتی تھی۔ تینوں ماں بیٹیاں میلوں، ٹرک اڈوں اور دکانوں پر گانا گا کر پانچ پانچ روپے وصول کرتی تھیں۔ ان کی آواز میں وہ جادو تھا جو سننے والوں کے دلوں کو چھو جائے۔
ایک دن علاقے کے بڑے زمیندار پیر پپو چشتی نے نصیبو کو گاتے سنا تو اس کی آواز پر فدا ہو گیا۔ اس نے اپنے خرچ پر لاہور کی ایک کیسٹ کمپنی میں نصیبو کا پہلا البم ریکارڈ کروایا۔ اس البم کے گیت تھے:
🎵 “وے توں وچھڑن وچھڑن کرنا ایں، جدوں وچھڑے گا پتہ لگ جاوے گا”
🎵 “جنّے ٹکڑے ہونے دل دے، وے ہر ٹکڑے تے تیرا ناں ہونا ایں”
یہ البم سپر ہٹ ثابت ہوا اور نصیبو، جو صرف “نصیبو” کے نام سے جانی جاتی تھی، نصیبو لعل بن گئی۔ نورجہاں کی وفات کے بعد لوگ ایک نئی آواز کی تلاش میں تھے، اور وہ آواز نصیبو لعل کے روپ میں ملی۔ ایک ہی البم نے اسے راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔