Saturday, August 2, 2025
Urdu News

خواجہ سرا کا DNA ٹیسٹ، مقدمے میں کون سی دفعہ لگے گی؟

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خواجہ سرا کے ریپ کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ فیصل آباد میں نومی اور جولی نامی خواجہ سرا افراد کو دو ملزمان، مانی اور شانی، نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔ واقعے کے بعد میڈیکل عملے، پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے توہین آمیز رویہ اپنایا گیا، حتیٰ کہ لاہور میں ڈی این اے ٹیسٹ کے دوران بھی ان کا مذاق اڑایا گیا۔

قانونی پیچیدگی یہ ہے کہ مقدمہ دفعہ 375 (ریپ) کے تحت درج ہونا چاہیے تھا، لیکن پولیس نے دفعہ 377 (غیر فطری عمل) لگا دی۔ خواجہ سرا برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے ٹرانس رائٹس فیصلے کی خلاف ورزی قرار دے رہی ہیں۔

یہ کیس صرف ایک مجرمانہ واقعہ نہیں بلکہ ایک قانونی اور سماجی سوال بھی اٹھاتا ہے: کیا تیسری جنس کے افراد کو بھی وہی قانونی تحفظ حاصل ہے جو مرد و عورت کو دیا جاتا ہے؟ اور کیا اُن کی عزت اور انصاف کے تقاضے مختلف ہیں؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *