شادی کی پہلی رات بیوی نے پیسوں کے بجائے صرف ایک وعدہ مانگا

شادی کی پہلی رات جب خاوند کمرے میں داخل ہوا تو سب سے پہلے اس نے بیوی کو سلام کیا اور حق مہر کے طور پر پانچ ہزار روپے دینے لگا۔ بیوی نے جواب دیا کہ وہ حق مہر نہیں لے گی اور خاوند کو معاف کرتی ہے۔ خاوند نے کئی بار اصرار کیا مگر بیوی نے ہر بار یہی جواب دیا۔ خاوند نے سوچا کہ یہ کتنی باوفا اور توکل والی بیوی ہے جو پیسوں کے بجائے شوہر کو ترجیح دیتی ہے۔
اس کے بعد خاوند نے منہ دکھائی کے لیے رقم دینی شروع کی، لیکن بیوی نے نہ پانچ ہزار پر منہ دکھایا، نہ دس ہزار، پندرہ، بیس، پچیس، تیس، چالیس یا پچاس ہزار پر بھی۔ حتیٰ کہ جب خاوند نے پورا بٹوہ، جس میں ایک لاکھ روپے تھے، بیوی کے حوالے کیا تب بھی اس نے منہ نہ دکھایا۔
آخر کار خاوند نے پوچھا: “آپ کو اور کیا چاہیے؟”
بیوی نے جواب دیا: “ایک وعدہ۔”
خاوند نے پوچھا: “کون سا وعدہ؟”
بیوی نے کہا: “یہ وعدہ کرو کہ تم مجھے کبھی چھوڑو گے نہیں۔”
خاوند نے شادی کی پہلی رات بیوی کو نہ چھوڑنے کا وعدہ کر لیا۔ یہ لڑکی کوئی عام لڑکی نہیں تھی بلکہ ایم اے اردو پاس تھی، جس کے والدین نے داماد سے جہیز یا لاکھوں روپے ضمانت میں نہیں لکھوائے تھے۔
ایسی عورتیں خوش نصیب مردوں کو ملتی ہیں جو صرف اپنے شوہر سے محبت کرتی ہیں، جن کی نظر میں پیسوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ یہ بیویاں معاشرے کے لیے رول ماڈل ہیں اور انہی کے خلوص اور محبت سے معاشرہ قائم ہے۔