شمالی کوریا: ننھا ملک، مگر دنیا کی ناک میں دم

شمالی کوریا ایک چھوٹا سا ملک ہے، نقشے پر ایسے جیسے بکری کے بچے کا کپورہ۔ کبھی یہ جنوبی کوریا کے ساتھ ایک ہی ریاست تھا مگر سیاست اور اقتدار کی کھینچا تانی نے 1950 میں ایسی جنگ چھیڑی کہ دونوں طرف لاشوں کے ڈھیر لگ گئے۔ جنوبی کوریا کے ایک لاکھ ستر ہزار سپاہی مارے گئے اور بے شمار زخمی۔ شمالی کوریا بھی گھائل ہوا مگر پیچھے نہیں ہٹا۔
اس موقع پر امریکہ اور برطانیہ جنوبی کوریا کے مددگار بن کر کود پڑے، لیکن شمالی کوریا نے ان کے 36 ہزار سے زائد فوجی ختم اور ہزاروں معذور کر دیے۔ جنوبی کوریا کے کچھ علاقے آج تک شمال کے پاس ہیں جن پر کوئی سمجھوتہ نہیں۔
آج اس ملک کی قیادت کم جونگ اُن کے ہاتھ میں ہے۔ بظاہر نرم اور گول چہرہ، مگر اندر سے سخت گیر اور مکمل اختیار کا مالک۔ ملک کا نظام، میڈیا، تعلیم، تہذیب—سب پر اس کی گرفت مضبوط ہے۔ وہ کہتا ہے: “میرے گھر کے فیصلوں میں باہر والوں کا کیا کام؟”
یہ ملک کمیونسٹ نظریہ رکھتا ہے، امریکہ اور یورپ سے نہ ڈرتا ہے اور چین و روس جیسی دو بڑی طاقتوں کی پشت پر کھڑا ہے۔ اسی حمایت کے ساتھ یہ ایٹمی تجربات اور بین البراعظمی میزائل آزماتا رہتا ہے جن کی رینج ہزاروں کلومیٹر تک ہوتی ہے۔ آزمانے سے پہلے ان میزائلوں کا رخ امریکہ اور یورپ کی طرف کر کے دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ وہ کھیلنے والا نہیں۔
ایک زمانے تک اس کی پاکستان سے بھی اچھی کُل میل جول رہی ہے…