عزت کے نام پر بہن اور ملازم کا قتل

مالک کا کہنا ہے کہ اُس نے اپنی بہن کو اس لیے قتل کیا کیونکہ اُس نے اپنی بہن اور ملازم کو پکڑا تھا موبائل فون کے ذریعے اور موبائل فون ملازم نے بہن کو دیا تھا۔ لڑکی صرف 17 سال کی تھی جبکہ ملازم 24 سال کا تھا۔ مالک کا دعویٰ ہے کہ اُس نے ملازم کو بہت عزت دی تھی، اُس کی ماں کا علاج کروایا تھا، لیکن جواب میں اُس نے اُس کی بہن پر بُری نظر رکھی۔ مالک کے مطابق ملازم کو 9 بجے پکڑا گیا اور 10 بجے قتل کر دیا گیا، اور پھر اُسی پستول سے اپنی بہن کو بھی مار دیا۔ اُس نے کہا کہ وہ زمیندار ہیں، اُن کی عزت ہے اور جو کچھ اُس نے کیا اُس پر اُسے کوئی افسوس نہیں۔
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اتنا بڑا جرم نہیں کیا تھا جس کی سزا قتل ہو۔ سوچنے کی بات ہے کہ اُس شخص نے اپنی ہی 17 سالہ بہن کو کیسے قتل کر دیا ہوگا؟ کیا اُس کے ہاتھ نہیں کانپے ہوں گے؟ یہ کیسی عزت ہے جسے قائم رکھنے کے لیے اپنی بہن کی قربانی دینی پڑے؟
پتہ نہیں کب یہ لوگ اپنی جھوٹی شان و شوکت سے باہر نکلیں گے۔
شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ناحق قتل ہے۔ اُس شخص نے نہ صرف اپنی بلکہ اپنی بہن، گھر والوں، ملازم اور اُس کے اہلِ خانہ سب کی زندگیاں برباد کر دیں۔ ایسے مجرم کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے اور اُس کی موت کو دوسروں کے لیے عبرت کی مثال بنانا چاہیے۔