میں تو دیوانی ہوں اسکی ، اور مجھے اس میں کوئی شرمندگی نہیں ، 5 سال قبل گجرات میں

گجرات کے علاقے کڑیانوالہ میں چار سال قبل پیش آنے والا یہ واقعہ عشق، ضد اور انتقام کی وہ کہانی ہے جس نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ جاذبہ نامی لڑکی کی شادی سولہ سال پہلے کر دی گئی، حالانکہ اس کا دل کسی اور پر آیا ہوا تھا—ایک نوجوان جو دبئی میں مقیم تھا۔ ماں کے دباؤ پر ہونے والی شادی نے جاذبہ کے دل میں اپنے شوہر کے لیے نفرت اور محبوب کے لیے شدت مزید بڑھا دی۔
شادی کے چند ماہ بعد ہی جاذبہ نے اپنے علاقے کے ایک نوجوان، چراغ المعروف بالی، کے ساتھ خفیہ تعلقات قائم کر لیے۔ جب بھی شوہر گھر سے باہر ہوتا، وہ بالی کو بلا لیتی اور یہ سلسلہ برسوں چلتا رہا۔ جاذبہ کے مطابق وہ شادی سے خوش نہیں تھی، بار بار طلاق کا مطالبہ کیا مگر شوہر نے ہر بار انکار کر دیا۔ ماں کے پاس جاتی تو وہ بھی اسے واپس شوہر کے گھر بھیج دیتی۔
شدید ذہنی دباؤ، نفرت اور دیوانگی کے ملاپ نے آخرکار اسے ایک خوفناک قدم اٹھانے پر مجبور کر دیا۔ جاذبہ نے اپنے مقامی عاشق کے ساتھ مل کر شوہر کو پہلے چوہے مار دوا پلائی، اور جب وہ بے ہوش ہو گیا تو دونوں نے تیز دھار آلے سے اس کا بے رحمی سے ق **ت **ل کر دیا۔
پولیس نے شک کی بنیاد پر سب سے پہلے جاذبہ سے پوچھ گچھ کی، اور اس نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے جرم کا اعتراف کر لیا۔ نہ صرف یہ بلکہ اپنے ساتھی چراغ بالی کا نام بھی بتا دیا، جسے بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔
جاذبہ کا موقف تھا:
“میں شادی سے ناخوش تھی، طلاق چاہتی تھی، مگر شوہر نہیں مانتا تھا۔ میں اپنے دبئی والے محبوب کی دیوانی ہوں—وہ ملے یا نہ ملے، اب کوئی فرق نہیں پڑتا۔ چاہے مجھے سزائے موت ہو جائے، مجھے پچھتاوا نہیں۔ بالی میرا جاننے والا تھا، مگر میرے اس سے ناجائز تعلقات نہیں تھے۔”
چراغ بالی کے مطابق:
“میں جاذبہ کے پیچھے لگ کر اپنی زندگی برباد کر بیٹھا۔ اس نے کہا تھا میرا ساتھ دو، میں زندگی بھر تمہاری رہوں گی۔ اسی جھانسے میں آ کر میں نے اس کے ساتھ مل کر یہ سب کر دیا۔”
ایک شوہر، ایک عورت، اور ایک نوجوان—تین زندگیاں ایک فیصلہ، ایک دیوانگی اور ایک غلط قدم نے تباہ کر دیں۔
اصل قصور وار کون ہے؟
عشق؟ ضد؟ حالات؟ یا فیصلے؟
اپنی رائے ضرور دیں۔