Saturday, August 16, 2025
TOP STORIES

مساجد گرانے والے حکمرانوں کیلئے ایک سبق آموز کہانی

چک شہزاد اسلام آباد میں ایک محل تعمیر ہوا جس کی سب دیواریں بم پروف تھیں۔
اس کی تعمیر تین سال میں مکمل ہوئی پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا
یہ گھر نہیں ایک چھوٹی سے ریاست تھی جس میں گھر
کا انٹرنل ٹرانسپورٹ سسٹم تک موجود تھا۔
لیکن پھر بدقسمتی کی انتہا دیکھیں شداد کی اس جنت میں مشرف کو اتنے ماہ بھی رہنا نصیب نہ ہوا جتنے سال اس جنت کی تعمیر میں لگے تھے۔
ملک کے اس وقت کے سیاسی حالات نے اس کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا اور زندگی کے آخری ایام مہلک بیماری میں مبتلا ہو کر دبئی کے ایک چھوٹے سے فلیٹ میں کسمپرسی کے عالم میں گزارے اور آخرکار خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
گیس گینگریل نامی انفیکشن کے باعث جسم سے اس قدر شدید بدبو نکلتی کہ انسان کا قریب کھڑے ہونا ناممکن ہو جاتا۔
دوست احباب رشتہ تو دور کی بات سگی اولاد بھی ملنے سے کنی کتراتی۔ ہاں صہبا مشرف نے اپنے کئی دوستوں کے ہمراہ اس کا ساتھ دیا۔ موت تک ساتھ رہی
یہ واقعات ہر صاحبِ اقتدار اور اشرافیہ کے لیے ایک کھلی نشانی ہے کہ یہ دنیا فانی ہے اور انجام سب کا ایک ہی ہے اپنی باری پر فنا ہونا- تاریخ کے اوراق میں فرعون، نمرود اور قارون جیسے طاقتور حکمرانوں کے قصے آج بھی گواہ ہیں کہ محلات، خزانے اور طاقت کسی کے کام نہ آئے۔ جنہیں لوگ خدائی طاقت سمجھتے تھے، وہ بھی مٹی تلے دفن ہو گئے۔ اس لیے جب ہر ذی‌شعور جانتا ہے کہ نہ محل ساتھ جاتا ہے، نہ عہدہ اور نہ ہی یہ بے دریغ سرکاری طاقت، اور انجام صرف موت ہے، تو پھر زندگی۔
کو فرعونی تکبر میں کیوں ضائع کیا جاتا ہے؟۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *