Tuesday, December 23, 2025
Urdu News

جب سایہ ہی زخم بن جائے: ایک خاموش جرم کی لرزا دینے والی کہانی

یہ تحریر لکھتے ہوئے ہاتھ کانپتے ہیں، اس لیے نہیں کہ الفاظ کم ہیں بلکہ اس لیے کہ سچ بعض اوقات ناقابلِ یقین ہوتا ہے۔ ایک باپ، جسے قدرت نے اپنی اولاد کا محافظ بنایا، جب خود ہی ان کی زندگیوں کا سب سے بڑا خوف بن جائے تو انسانیت شرما جاتی ہے۔

یہ واقعہ ایک ایسے گھر سے سامنے آیا جہاں بظاہر سب کچھ معمول کے مطابق دکھائی دیتا تھا۔ باپ کو خاندان میں ذمہ دار اور خاموش مزاج سمجھا جاتا تھا، مگر گھر کی چار دیواری کے اندر ایک ایسا اندھیرا پل رہا تھا جس کا کسی کو اندازہ نہ تھا۔ وقت کے ساتھ اس شخص نے اپنے اختیار اور رشتے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی دونوں بیٹیوں کو شدید ذہنی اور جذباتی اذیت میں مبتلا کر دیا۔

یہ سب برسوں تک خاموشی میں دفن رہا۔ خوف، شرمندگی اور معاشرتی دباؤ نے بچیوں کی آواز کو دبا کر رکھا۔ بالآخر حالات اس نہج پر پہنچے کہ ایک بیٹی نے ہمت کر کے کسی قابلِ اعتماد فرد کو حقیقت بتا دی۔ بات آگے بڑھی، متعلقہ اداروں تک پہنچی، اور یوں ایک باپ کا اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا۔

واقعے کے سامنے آنے کے بعد اہلِ محلہ سکتے میں آ گئے۔ پولیس نے قانونی کارروائی شروع کی، شواہد اکٹھے کیے گئے اور متاثرہ بچیوں کو تحفظ اور علاج فراہم کیا گیا۔ یہ کیس صرف ایک فرد کا جرم نہیں بلکہ ایک پورے معاشرتی رویے پر سوالیہ نشان ہے، جہاں “بدنامی کے خوف” میں مظلوم کو خاموش رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ جرم رشتوں کو نہیں دیکھتا، اور خاموشی اکثر ظالم کا سب سے بڑا ہتھیار بن جاتی ہے۔ ضروری ہے کہ ایسے معاملات میں متاثرہ افراد کا ساتھ دیا جائے، ان پر یقین کیا جائے، اور انصاف کے راستے میں کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔

یہ صرف ایک گھر کی کہانی نہیں—یہ ایک انتباہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *